بینکوں کی سیکیورٹی پر مختلف شکایات موصول ہوئیں،ایف آئی اے

اب تک 8864 ڈیبٹ کارڈز چوری ہوچکے ہیں


اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بینکوں سے ڈیٹا چوری ہونے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق اب تک تقریباً 26 لاکھ ڈالرز چرائے جا چکے ہیں جبکہ صرف دس دنوں میں نو بینکوں کا ڈیٹا چوری کیا گیا۔ جن میں حبیب بینک، بینک اسلامی، بینک الفلاح، بینک آف پنجاب اور فیصل بینک سمیت دیگر بینک شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اب تک 8864 ڈیبٹ کارڈز چوری ہوچکے ہیں اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والا بینک حبیب بینک ہے جس کے اب تک 6170 ڈیبٹ کارڈز چوری ہوئے جبکہ دوسرے نمبرپر بینک آف پنجاب ہے جس کے 748 ڈیبٹ کارڈز چوری ہوئے ہیں۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم  کیپٹن (ر) محمد شعیب نے کہا کہ ان کو بینکوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے مختلف  شکایات موصول ہوئیں تھیں۔

ہم نیوز کے پروگرام “ندیم ملک لائیو” میں میزبان ندیم ملک سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر کیس مختلف ہوتا ہے لیکن بہت سے بینکوں نے اپنا ڈیٹا لیک ہونے کی شکایت کیں۔

ہیکنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ملک میں ہونے والے حالیہ ہیکنگ کے واقعات ایک دوسرے سے مختلف ہیں کیونکہ ہیکنگ کا کوئی ایک طریقہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں بینکوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے مسائل سامنے آئے ہیں۔

صارفین کو ہدایت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کسی قسم کی فون کال پر اپنے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم نہ کریں۔

اس سے قبل کیپٹن (ر) شعیب نے ہم نیوزسے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ چوری ہونے والی رقوم امریکہ اور روس میں استعمال کی گئیں جبکہ ہزاروں بینک اکاونٹس کا ڈیٹا ڈارک ویب پرفروخت کیا گیا۔

ڈارک ویب  انٹرنیٹ کا ایسا نیٹ ورک ہے جس تک عام صارفین کی رسائی ممکن نہیں ہوتی اور اگر کوئی اس تک پہنچانا چاہے تو اس کے لیے خصوصی سافٹ وئیر کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پکڑے گئے افراد سے تحقیقات کررہے ہیں ابھی تک کسی نے یہ انکشاف نہیں کیا کہ ڈیٹا چوری ہونے میں کوئی بینک ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک کی تحیقیقات میں یہ ہی بات سامنے آئی ہے کہ ہیکرز انٹرنیٹ کے ذریعے لوگوں کا ڈیٹا چوری کررہے ہیں۔ اس حوالے سے ایف آئی اے کی تحقیقات جاری ہیں اور مزید اقدامات بھی کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل بھی بینک اکاونٹس کا ڈیٹا لیک ہوتا رہا لیکن اب اس میں بہت تیزی آگئی ہے۔  ڈائریکٹر ایف آئی اے  نے انکشاف کیا کہ ہیکرز نے ملک کے تمام بڑے بینکوں کا ڈیٹا ہیک کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی شکایات پر کارروائی کررہے ہیں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم  نے اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا کہ بینک کا کام ہے کہ اپنے صارف کا ڈٰیٹا محفوظ بنانے کی یقین دہانی کرائے کیونکہ یہ اس کی ذمےداری ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرسکتا تو یہ اس کی انتظامیہ کی غفلت ہے۔

کیپٹن (ر) شعیب نے مزید بتایا کہ اب تک اس نوعیت کے سو سے زائد کیس ایف آئی اے میں رجسٹرڈ ہوچکے ہیں جبکہ گزشتہ ماہ اس حوالے سے متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے جس میں ایک بین الاقوامی گروپ بھی شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ادارے کی جانب سے تمام بینکوں کے نمائندوں کو طلب کیا گیا تھا تاکہ صورتحال پر مشاورت کی جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے ایسے ہیکرز کا بھی ایک گروپ گرفتار کیا ہے جو بھیس بدل کر لوگوں کو لوٹتا تھا۔

مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق  گزشتہ ہفتے کے آخر میں تقریبا چھ پاکستانی بینکوں نے ناصرف پاکستان سے باہر اپنے ڈیبٹ اور کریڈیٹ کارڈز کے استعمال پر پابندی عائد کی بلکہ اپنے کارڈز پر تمام بین الاقوامی ٹرانزیکشنز بھی بلاک کر دیں تھیں۔


متعلقہ خبریں