اصغر خان کیس، سپریم کورٹ کا اصغر خان کے اہلخانہ کو نوٹس جاری

فوٹو: فائل


اسلام آباد: ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان عملدرآمد کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کر دی ہے۔

سپریم کورٹ پاکستان میں اصغر خان عملدر آمد کیس کی سماعت ہوئی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے نے کہہ دیا ہے کہ کیس نہیں بنتا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ پیسے لینے دینے کی کڑی نہیں بنتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گواہوں کے بیانات میں خلا ہے اور وہ آپس میں نہیں ملتے ہیں جب کہ متعلقہ بینکوں سے ریکارڈ بھی نہیں ملا ہے اور سیاستدانوں سے پیسے لینے سے انکار کیا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اصغر خان کے وکیل کون ہیں ؟ اصغر خان اس دنیا میں نہیں ہیں اور اصغر خان نے یہ مقدمہ دائر کیا تھا۔ اصغر خان کے ورثا کو نوٹس جاری کرتے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ مقدمہ کی کارروائی ائر وائس مارشل ریٹائرڈ اصغر خان کی درخواست پر شروع ہوئی تھی، عدالت نے 2012 فیصلہ دیا تھا اور معاملہ میں ملوث ریٹائرڈ آرمی افسران کے خلاف متعلقہ اداروں کو کارروائی کا کہا گیا جب کہ سیاستدانوں میں پیسہ کے شواہد ایف آئی اے کو اکٹھے کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت کے مطابق معاملہ پر ایف آئی اے نے اپنی حتمی رپورٹ جمع کرا دی ہے۔  جس کے مطابق پیسے کے لین دین پر ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں اور اتنے شواہد نہیں کہ ٹرائل ہو سکے۔ اس لیے ایف آئی اے نے معاملے کو بند کرنے کی سفارش کی ہے۔

ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائے گئی رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران گواہوں کی جانب سے دیے گئے ثبوت مصدقہ نہیں ہیں اور یہ بھی علم نہیں ہو رہا کہ رقوم کس طرح دی گئیں جب کہ جن بینک اکاؤنٹس پر الزام تھا وہ بھی مکمل طور پر ظاہر نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق متعلقہ بینکوں نے اکاؤنٹس کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا ہے کیونکہ یہ تمام ریکارڈ 24 سال پرانا ہے جب کہ جن سیاستدانوں پر الزام لگایا گیا تھا وہ رقوم لینے سے انکار کرچکے ہیں۔ اصغر خان عملدرآمد کیس میں قانونی طورپر کوئی ثبوت نہیں ملا اس لیے کیس کی فائل بند کردی جائے۔

عدالت نے مزید کارروائی کے معاملہ پر اصغر خان کے ورثا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں