کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ پولیس میں اصلاحات کے لیے کام کر رہے ہیں جب کہ پولیس سے بڑا اسلحہ واپس لے کر چھوٹا اسلحہ دیا جائے گا۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رکن اسمبلی ایک عام آدمی ہے اور اس کو بھی وہی استحقاق حاصل ہے جو ایک عام آدمی کو حاصل ہے۔ امل کو تو واپس نہیں لا سکتے لیکن بل کا نام بچی کے نام پر رکھا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اب اگر بچی امل جیسا کوئی واقعہ ہوا اور اسپتال نے علاج فراہم کرنے سے انکار کیا تو جرمانے عائد کریں گے۔ پیر کو امل عمر ایکٹ قانون سازی کے لئے ایوان میں پیش کردیا جائے گا۔
اس سے قبل سندھ اسمبلی میں پانی کے مسائل پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔ جس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے کو پانی 48 فیصد کم ملا، خریف میں 31 فیصد کمی سے فصل کی پیداوار کم ہوئی۔ جو بھی پانی ہوتا ہے وہ قانونی طور دیا جاتا ہے۔
عارف جتوئی نے سوال کیا کہ آر بی او ڈی پر کتنا کام ہوا ہے۔ جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے جواب دیا کہ آر بی او ڈی تین حصوں میں ہے سندھ دوسرے حصے پر کام کرتی ہے جو منچھر کے قریب ہے ایک حصہ وفاق اور تیسرا بلوچستان کررہا ہے۔
رکن اسمبلی جمال صدیقی نے کہا کہ شہر کراچی کچرے کا ڈھیر بنا ہوا ہے اور لوگ اذیت میں مبتلا ہیں۔ کیا لوگوں کو تحریک انصاف کو ووٹ دینے کی سزا دی جا رہی ہے۔
تحریک انصاف کے رکن حلیم عادل شیخ کو ایوان میں بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن نے شور شرابے کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔