میانوالی: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری پوری دنیا آ رہی ہے۔ شہباز شریف کی ملک کے لیے کوئی جدوجہد نہیں ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے نمل کالج کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں میرٹ ہے اس لیے وہ بادشاہت سے آگے نکل گئی ہے۔ اب پاکستان میں لیڈر عوام کو جواب دہ اور قانون کا پابند ہو گا کیونکہ جمہوریت احتساب کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی ہے۔
انہوں ںے کہا کہ شہباز شریف نے عثمان بزدار پر طنز کیا لیکن شہباز شریف سے پوچھنا چاہیے اُن میں کیا قابلیت تھی جو وہ وزیر اعلیٰ بن گئے۔ وہ اپنے بھائی کی وجہ سے سیاست میں آئے۔ جواب دینے لگتے ہیں تو لگتا ہے پاکستان پر احسان کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ عثمان بزدار وزارت کو پیسہ بنانے کے لیے استعمال نہیں کریں گے اور نہ ہی وہ شوگر ملزم نہیں بنائیں گے۔ عثمان بزدار 40 گاڑیوں کے پروٹوکول میں نہیں پھرتے ہیں۔
عمران خان نے طلبا کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پیسہ کمانے کو زندگی کا مقصد نہیں بنائیں کیونکہ میں نے پیسہ بنانے والوں کو کبھی خوش نہیں دیکھا ہے۔ بل گیٹس نے جتنا پیسہ کمایا وہ اب انسانیت پر خرچ کرتا ہے۔ نمل آکسورڈ کی طرح پاکستان کو بہت آگے لے جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ میرے لیے آسان راستہ تھا کرکٹ پر بات کرتا اور زندگی گزار دیتا لیکن جب انسان کا جب چیلنج ختم ہوتا ہے تو وہ ختم ہو جاتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ایک ویژن کے تحت بنا تھا لیکن مشہور ہوا کہ اس علاقے میں صرف مفرور رہتے ہیں۔ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ہے صرف یوٹیلائز کرنے کی ضرورت ہے۔
زراعت پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی سے پاکستان کی زراعت ترقی کرسکتی ہے، لائیو اسٹاک میں ہم ساتویں نمبر پرہیں لیکن خشک دودھ امپورٹ کرتےہیں۔ ہمارے کسان گائے سے چھ لیٹردودھ لیتےہیں جب کہ ہالینڈ میں 40 لیٹردودھ لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کسانوں کو نئی ٹیکنالوجی کا معلوم ہی نہیں ہے اگر جدید ٹیکنالوجی پاکستان میں لے آئیں تو ہم پوری دنیا کو اناج دے سکتے ہیں لیکن ہم اپنی غلطیوں اور سستی کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔
عمران خان نے سرمایہ کاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جو سرمایہ کار سال 2012 میں کرپشن کی وجہ سے ملک چھوڑ گئے تھے وہ آج واپس آ رہے ہیں۔ ملک سے بڑی کمپنیاں کرپشن کی وجہ سے چلی گئی ہیں۔
پاکستان کو ریاست مدینہ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں حکمران بھی جوابدہ تھے۔ ریاست مدینہ سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے جہاں سب سے زیادہ تعلیم پر توجہ دی گئی۔ ریاست مدینہ کے اصولوں کو اپنائیں گے تو عروج پائیں گے۔