سانحہ ساہیوال پربیانات دینے والے وزرا بری الزماں نہیں، سعید غنی


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عامر کیانی نے کہا ہے اگر عدالت نوازشریف کو اسپتال منتقل کرنے کا حکم دے تو ہم رکاوٹ نہیں بنیں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک میڈیکل بورڈ اور عدالت اجازت دیتی ہے تو نواز شریف کو لازمی اسپتال منتقل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی علاج کی بہتر سہولتیں موجود ہیں۔

سانحہ ساہیوال میں مجرمانہ غفلت کے سوال پر پی ٹی آئی رہنما نے جواب دیا کہ سی ٹی ڈی کا ماضی اچھا نہیں ہے لیکن جو نقصان ہوا ہے اس کا کوئی مداوا نہیں اور اس کے اثرات بھی برے ہیں۔

عامر کیانی نے کہا کہ میں سی ٹی ڈی والوں کا دفاع نہیں کروں گا لیکن ہمیں چاہیے اس سانحہ کے بعد سخت ایکشن لیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسا نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بھی سانحہ ساہیوال پر بہت بے چین ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہ پولیس ایک فورس ہے اور اسے سسٹم کے مخالف بنادیا گیا ہے، ہم تبدیلیاں لا رہے ہیں لیکن اس میں وقت لگے گا یہ سارا نظام صرف پانچ ماہ میں خراب نہیں ہوا۔

پاکستان میں احتساب کے عمل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں اگر احتساب شروع ہو جائے تو یکطرفہ ہوجاتا تھا لیکن موجودہ صورتحال بالکل مختلف اور نیب آزاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک لوٹنے والوں کا احتساب نہ ہوا تو پاکستان مزید نیچے جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں واقعی ترامیم کی ضرورت ہے لیکن نیب کو چاہیے چند کیسز کو منطقی انجام تک پہنچائے تاکہ لوگوں کو نصیحت ہو، جب انصاف ہوگا تو ملک آگے بڑھے گا۔

سعید غنی نے کہا کہ مریض کے علاج سے متعلق فیصلہ اہلخانہ کو کرنا چاہیے اگر ایک ڈاکٹر کے پاس مریض کی ساری ہسٹری ہے تو علاج کیلئے بھی اسی ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔

سانحہ ساہیوال کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دعوؤں کی وجہ یہ بات ان کے گلے پڑی ہے، حکومتی وزرا نے بار بار بیانات بدلے اور وزیرقانون نے باقاعدہ کہا کہ آپریشن سو فیصد درست ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں پولیس نے جو بھی کیا غلط کیا لیکن جو وزیر ٹی وی پر آکر بیانات دیتے رہے وہ بھی بری الزماں نہیں ہیں، ایک تو ظلم ہوا دوسرا حکومتی وزرا نے انتہائی بھونڈے انداز میں واقعہ کا دفاع کیا۔

پاکستان میں احتساب کے عمل پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ آج کوئی سرکاری افسر کام کرنے کو تیار نہیں اور گھبراتے ہیں کیوں کہ صرف ایک جھوٹی درخواست افسران کو بلا کر ذلیل کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیس سال میں نیب کے قوانین بری طرح استعمال ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا اگر نیب کے یہی قانون رہے تو کل کو ان گردنیں بھی شکنجے میں آسکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا اگر چیئرمین نیب کو علم ہی نہیں کہ نوٹس کس پرلینا ہے تو ایسے ہی چلے گا۔

سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے موجودہ قانون تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے نہیں بنا تھا لہذا پارلیمنٹ کو سنجیدگی سے اس پر قانون سازی کرنی چاہیے تاکہ اداروں کی مدد سے لوگوں کو کنٹرول نہ کیا جاسکے اور ایک ادارہ دوسرے پر چڑھائی نہ کر سکے۔

انہوں نے کہا ہمارا مقصد احتساب کرنا نہیں اس سے ہم سیاسی لیڈر شپ کو ختم کیا جاتا ہے ساٹھ سال سے پاکستان میں یہی ہو رہا ہے اور جب قوانین میں ترامیم نہیں ہوں گی ایسا چلتا رہے گا۔


متعلقہ خبریں