وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ: توقعات، امکانات اور مسائل


واشنگٹن: وزیراعظم عمران خان اہم ترین تین روزہ دورے پر اتوار کو واشنگٹن پہنچ گئے جہاں دیگر مصروفیات کے علاوہ ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران عمران خان دونوں ملکوں کے درمیان پائے جانے والی بداعتمادی کو کم کرنے اور پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری پر زور دیں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی تعاون کے بدلے میں پاکستان امریکہ کو افغانستان میں امن کوششوں اور عسکریت پسندی کے خلاف جنگ میں بھر پور طریقے تعاون کا یقین دلائیں گے۔

وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیراعظم کا دورہ امریکہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات میں کئی دراڑیں پڑ چکی ہیں۔

اس سے پہلے ٹرمپ نے پاکستان کی جانب سے کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کی گرفتاری کا اور پاکستان نے امریکہ کی طرف سے کالعدم بلوجستان لبریشن آرمی کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا بھر پور خیر مقدم کیا تھا۔

پچھلے سال ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں الزام لگایا تھا کہ امریکہ نے پاکستان کو 35 ارب ڈالر دیے اور جواب میں پاکستان نے امریکہ سے کوئی تعاون نہیں کیا۔

آرمی چیف کا دورہ امریکہ

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی وزیراعظم کے ساتھ واشنگٹن کے دورے پر ہیں، وہ پینٹاگان میں سینئر امریکی فوجی عہدہداروں سے ملاقات کریں گے۔

انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائرکٹر جنرل فیض حمید بھی پاک فوج کے سربراہ کے ہمراہ ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائرکٹرجنرل میجر جنرل آصف غفور نے پاکستانی سفارت خانے میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کے روز امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران آرمی چیف بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملی سے جنرل باجوہ کی ملاقات متوقع ہے۔

وزیراعظم کے دورہ امریکہ کا شیڈول

امریکہ میں قیام کے دوران عمران خان امریکی کانگریس کے مختلف رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے اور بڑے کاروبار اور مالیاتی رہنماؤں سے بھی ملیں گے۔

21 جولائی کو عالمی بینک کے صدر سے ان کی ملاقات طے ہے جبکہ اسی روز وہ بینک کے مینجنگ ڈائریکٹر سے بھی ملاقات ہو گی۔

اسی روز وزیراعطم شام کو امریکہ میں مقیم پاکستانیوں سے خطاب کریں گے۔

مختلف کمپنیوں کے سربراہان اور کارپوریٹ لیڈرز کے ساتھ ڈنر بھی عمران خان کے شیڈول کا حصہ ہے، 23 جولائی کو وہ امریکی ادارہ برائے امن سے خطاب کریں گے

اس کے علاوہ امریکی سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کی قیادت وزیراعظم کا استقبال کرے گی،  اسپیکر ایوان نمائندگان نینسی پلوسی سے ملاقات بھی اس مصروف دورے کے شیڈول میں شامل ہے۔

ان ملاقاتوں میں وزیراعظم نیا پاکستان اور خطے میں امن کے لیے پاکستانی کاوشوں پر روشنی ڈالیں گے، وہ سرمایہ کاری کے لیے دوستانہ ماحول اور پاکستان میں موجود کاروباری و تجارتی سہولتیں سے بھی آگاہ کریں گے۔


متعلقہ خبریں