نئی حلقہ بندیاں، بلوچستان کی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تفصیلات

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس: 31 کروڑ سے زائد رقم ظاہر نہیں کی، اسکروٹنی کمیٹی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن کی جانب سے بلوچستان میں نئی حلقہ بندیوں کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق بلوچستان کی قومی اسمبلی کی تین نشستوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

بلوچستان میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد اضافے کے بعد 14 سے 16 ہوگئی ہے جب کہ خواتین کی نشست میں ایک کے اضافے کے بعد تعداد تین سے چار ہوگئی ہے۔

بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 51 ہی برقرار رکھی گئی ہیں تاہم صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی حلقہ بندیوں میں ردوبدل کیا گیا ہے۔

بلوچستان کے صوبائی درالخلافہ کوئٹہ میں قومی اسمبلی کی نشستیں اضافے کے بعد تین ہوگئی ہیں اس سے قبل کوئٹہ میں قومی اسمبلی کی ایک ہی نشست تھی۔ کوئٹہ میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد چھ سے بڑھ کر نو ہوگئی ہے۔

بلوچستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا آغاز اب کوئٹہ کے بجائے شیرانی سے ہوگا۔

بلوچستان میں قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 268 پانچ اضلاع مستونگ، چاغی، قلات، شہید سکندر آباد اور نوشکی پر مشتمل سب سے بڑا حلقہ جب کہ این اے 262 کچھی اور جھل مگسی پر مشتمل سب سے چھوٹا حلقہ ہوگا۔

حلقہ بندیوں کی ابتدائی اشاعت 30 روز کے لیے کی گئی ہے اس دوران کوئی بھی حلقے کا ووٹر ان حلقہ بندیوں پر تحریری اعتراضات تین اپریل تک جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

مردم شماری کے مطابق بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 23 لاکھ، 34 ہزار 739 ہے۔ بلوچستان میں حلقہ این اے 268 کی آبادی سب سے زیادہ دس لاکھ 83 ہزار افراد پر مشتمل ہے جب کہ سب سے کم آبادی والا حلقہ این اے 262 ہے جس کی آبادی تین لاکھ 86 ہزار پرمشتمل ہے۔

 

بلوچستان میں قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 257 قلعہ سیف اللہ، ژوب اور شیرانی پر مشتمل ہے، تینوں اضلاع کی مجموعی آبادی آٹھ لاکھ 64 ہزار ہے۔ حلقہ این اے 258 لورالائی، موسیٰ خیل، زیارت، دکی اور ہرنائی پر مشتمل ہے جس کی کُل آبادی آٹھ لاکھ 21 ہزار ہے۔ این اے 259 ڈیرہ بگٹئ، کوہلو، بارکھان، سبی اور لہڑی پر مشتمل ہے جس کی کُل آبادی نو لاکھ 50 ہزار بنتی ہے۔

این اے 260 ضلع نصیر آباد پر مشتمل ہے جس کی آبادی چار لاکھ92 ہزار ہے۔ حلقہ این اے 261 جعفر آباد اور صحبت پور پر مشتمل ہے جو سات لاکھ 14 ہزار آبادی پر ہے۔ حلقہ این اے 262 کچھی، جھل مگسی پر مشتمل ہے جس کی آبادی تین لاکھ 86 ہزار ہے یہ آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ حلقہ این اے 263 سے زیارت کو الگ کردیا گیا ہے جو اب صرف ضلع پشین پر مشتمل ہے۔ جس کی آبادی سات لاکھ 36 ہزار بنتی ہے۔

حلقہ این اے 264 قلعہ عبداللہ سات لاکھ 57 ہزار آبادی پر مشتمل ہے۔ بلوچستان کے تین حلقہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ پر مشتمل ہیں جو کوئٹہ ون این اے 265، کوئٹہ ٹو این اے 266 اور کوئٹہ تھری این اے 267 پر مشتمل ہے۔ کوئٹہ کا پہلا حلقہ این اے 265 سات لاکھ 28 ہزار آبادی پر مشتمل ہے۔ دوسرا حلقہ این اے 266 سات لاکھ 97 ہزار اور تیسرا حلقہ این اے 267 سات لاکھ 49 ہزار کی آبادی پر مشتمل ہے۔

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 268 پانچ اضلاع مستونگ، چاغی، قلات، شہید سکندر آباد اور نوشکی پر مشتمل ہے جس کی آبادی دس لاکھ 83 ہزار ہے۔ این اے 269 ضلع خضدار پر مشتمل ہے جس کی آبادی آٹھ لاکھ دو ہزار ہے۔ این اے 270 پنجگور، واشک، خاران اور اؐواران کو ملا کر بنایا گیا ہے جس کی آبادی سات لاکھ 70 نفوس پر مشتمل ہے جو صرف بلوچستان ہی نہیں پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا حلقہ ہے۔

این اے 271 ضلع کیچ کو بنایا گیا ہے جس کی آبادی نو لاکھ نو ہزار ہے جب کہ آخری حلقہ این اے 272 لسبیلہ اور گوادر پر مبنی ہے جس کی آبادی آٹھ لاکھ 37 ہزار ہے۔ کیچ کو گوادر سے الگ کرکے قومی اسمبلی کا نیا حلقہ بنادیا گیا ہے جب کہ قومی اسمبلی میں بلوچستان کی ایک ریزو سیٹ میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی حلقہ بندیوں میں بھی ردوبدل کیا گیا ہے جب کہ کوئٹہ کی صوبائی نشستوں میں اضافے کے بعد تعداد نو ہوگئی ہے۔ جعفرآباد کی نشستیں تین سے کم کرکے دو، پنجگور اور کچھی کی نشستیں دو سے کم کرکے ایک ایک کردی گئی ہیں۔ پنجگور کی کچھ یونین کونسلوں کو آواران میں شامل کیا گیا ہے۔ سبی اور لہڑی کی صوبائی نشستوں کو بھی ملا کر ایک کردیا گیا ہے۔ ہرنائی اور زیارت کی دو نشستوں کو بھی ایک کردیا گیا ہے جب کہ واشک اور خاران کی دو نشستوں کو بھی ملا دیا گیا ہے۔

کیچ کی صوبائی اسمبلی کی نشست تین سے بڑھا کر چار کردی گئی ہیں۔ خضدار، پشین اور قلعہ سیف اللہ کے تین تین صوبائی حلقے ہوں گے جب کہ لسبیلہ، نصیر آباد اور جعفر آباد میں دو دو حلقے رکھے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں