کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جرائم کی شرح میں کمی کا دعوی کیا جاتا ہے تاہم سرکاری سطح پر دستیاب اعدادوشمار کچھ اور صورتحال بتاتے ہیں۔
سی پی ایل سی (سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی) کے اعدادوشمار کے مطابق کراچی میں اوسطا 156 مجرمانہ وارداتیں ہو رہی ہیں۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران 81 افراد قتل کئے گئے۔
روزانہ کی بنیاد پر موبائل فون، کاریں، موٹرسائیکل چھیننے یا چوری ہونے کی رپورٹس درج کرائی جارہی ہیں۔ مجموعی طور پر رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں اسٹریٹ کرائمز کی 14 ہزار 284 وارداتیں رپورٹ کی گئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق تین ماہ کے دوران صرف موٹر سائیکل چھیننے یا چوری کرنے کی چھ ہزار 106 وارداتیں رپورٹ کی گئیں۔ اس عرصے میں اغواء برائے تاوان کی دواور بینک ڈکیتی کی ایک واردات بھی رپورٹ ہوئی۔
دستیاب معلومات کے تقابلی جائزے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس وقت روزانہ 156 وارداتیں رپورٹ ہو رہی ہیں جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد 160 یومیہ تھی۔
رواں سال کے ابتدائی ڈیڑھ ماہ کے دوران شہر قائد سے 15 نومولود بچوں کی نعشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہونے والے مختلف جائزوں میں یہ بات سامنے آچکی ہےکہ جتنی وارداتیں ہوتی ہیں اس کا بمشکل 25 فیصد ہی رپورٹ کیا جاتا ہے۔