حکومت سے لاک ڈاوُن کے دوران خواتین ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ


اسلام آباد: فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ  ملک میں کرونا وائرس  کی وجہ سے جاری لاک ڈاون کے دوران  ملازمین خصوصا خواتین کی ملازمتوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔

یوم مزدور پر جاری پریس ریلیز کے مطابق  فافن نے کوویڈ 19 لاک ڈاؤن کے دوران کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے احکامات کی سنگین خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی ہے۔

فافن کے سروے  کے مطابق 904 جواب دہندگان میں سے 26 فیصد  خواتین  کو حکومت  کی جانب سے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد ملازمت سے فارغ  کردیا گیا۔ ان میں سے   14 فیصد کومستقل طور پر نکال دیا گیا جبکہ باقی ملازمین کی خدمات عارضی طور پر معطل کردی گئیں۔

یہ سروے فیصل آباد ، ہری پور ، لاہور ، سیالکوٹ ، پشاور ، رحیم یار خان ، کوئٹہ اور کراچی سمیت ملک بھرکے آٹھ اضلاع میں 15 اپریل اور 30 ​​اپریل 2020 کے درمیان کیا گیا ۔ سروے کے جواب دہندگان میں فیکٹری ورکرز ، سیلز پرسنز ، اور نجی اسکولوں ، اسپتالوں اور دیگر تجارتی اداروں  کی خواتین ملازمین شامل تھیں۔

فافن کے مطابق انٹرویو  دینے والی خواتین میں سے سات فیصد روزانہ مزدوری کرنے والی تھیں جبکہ 85 فیصد ماہانہ اجرت پر کام کر رہی تھیں اور باقی خواتین کو دو ماہ یا ہفتہ وار بنیادوں پر تنخواہ دی جاتی تھی۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے تخمینے کے مطابق یہ وبا مزید 71 ملین افراد کو غربت کی لکیر سے نیچے  دھکیل سکتی ہے اورمزید  18 ملین مزدوروں کو اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔  اس صحت اور معاشی بحران کے دوران روزانہ  اجرت پر مزدوری کرنے والے اور کنٹریکٹ ملازمین سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے بڑے اور چھوٹے کاروباروں کے لیے متعدد ٹیکس چھوٹ، آسان کریڈٹ، اور یوٹیلیٹیی بلوں کی آسان ادائیگیوں  اعلان کے باوجود مزدوروں  کو نوکریوں سے  محروم کرنے اورانہیں معطل کرنے کا  عمل جاری ہے۔

سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے صنعتی اور تجارتی اداروں کو دوٹوک احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ اپنے ملازمین کو  ملازمتوں سے مت نکالیں اور انکی تنخواہوں کی ادائیگی  یقینی بنائیں۔

فافن کے مطابق اس کے باوجود 15 فیصد خواتین جنہوں نے کہا کہ ان کی ملازمت ختم کردی گئی تھی  ان کا تعلق  سندھ کے جواب دہندگان  میں سے تھا جبکہ  تین فیصدکا  بلوچستان سے۔

 


متعلقہ خبریں