نیویارک: اقوام متحدہ انسانی حقوق کے عہدیداروں نے بھارت سے انسداد دہشتگردی قوانین پر نظر ثانی کا مطالبہ کر دیا۔
اقوام متحدہ انسانی حقوق کے عہدیداروں نے بھارتی انسداد دہشتگردی قوانین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور بھارت سے قوانین پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے عہدیداران نے کہا کہ بھارتی قوانین عالمی انسانی حقوق کے اصولوں پر پورا نہیں اترتے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ بھارتی انسداد دہشتگردی قوانین پر اعتراضات پاکستانی اور کشمیری موقف کی تائید ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں حق خوداردیت کی جائز جدوجہد کو دہشتگردی قرار نہیں دیا جا سکتا جبکہ بھارتی سرکار ان قوانین کا سہارا لے کر اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کو اسلام دشمن کارروائیوں اور مظالم کا نوٹس لینا چاہیے۔
اُن کہنا تھا کہ بھارت کشمیرمیں سنگین ریاستی دہشتگردی کا مرتکب ہے۔ اقوام متحدہ کو اسلام دشمن کارروائیوں اور مظالم کا نوٹس لینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسند ہندوسوچ مسلمانوں کی شناخت ختم کرنے کے درپے ہے اور بھارت کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کر کے اپنا تسلط قائم رکھنا چاہتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بھی بھارت کی بڑھتی دہشتگردی پر عالمی برادری سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا مقبوضہ کشمیرمیں ریلیف اور طبی سامان کی فراہمی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نقل وحرکت اور معلومات پر مسلسل پابندی ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت ہندوتوا کی پالیسیوں پرعمل پیرا ہے۔
یہ بھی پڑھیں کورونا وائرس، عالمی برادری یکجہتی کے ساتھ مل کر کام کرے، اقوام متحدہ
اُن کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی 90 لاکھ آبادی پر بھارتی مظالم جاری ہیں اور کشمیری شہیدا کی لاشیں ورثا کے حوالے نہیں کی جارہی ہیں۔ بھارت کی مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں افسوسناک ہیں۔ کشمیریوں کو جعلی پولیس مقابلوں میں مارا جا رہا ہے۔