پاکستان میں عدم برداشت، اقرباپروری، دھونس، خودنمائی ترجیحات بن چکی ہیں، سپریم کورٹ


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت کے تفصیلی فیصلہ میں کہا ہے پاکستان میں جمہوری اقدار،احترام، برداشت، شفافیت اورمساوات کے اصولوں کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ عدم برداشت، اقرباپروری، جھوٹے دھونس، خودنمائی ترجیحات بن چکی ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے  87 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس مقبول باقر نے تحریر کیا ہے۔ جسٹس مقبول باقر نے فیصلے کے آخر میں حبیب جالب کے شعر کا حوالہ بھی دیا کہ ظلم رہے اور امن بھی ہو، کیا ممکن ہے تم ہی کہو؟۔

سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ کہ آج بھی پاکستان کے عوام کوآئین میں دیے گئےحقوق نہیں مل رہے ہیں۔ ہماری نجات آزادی اظہار رائے میں ہے۔ جب تک ہم جمہوری اقدار کا کلچر پیدا نہیں کرتے امن کا قیام خواب ہی رہے گا۔

اعلیٰ عدلیہ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جب تک ہم جمہوریت اور آزاری کی قدر نہیں کرتے اقوام عالم میں اپنا مقام حاصل نہیں کرسکتے۔ آئینی عدالتیں آئین پاکستان کے تحفظ کی ضامن ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے خواجہ سعد رفیق کی ضمانت منظور کر لی

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہعدالت نے ایگزیکٹو اور پبلک اتھارٹی کے اختیارات اور اعمال کا جائزہ لیا۔ حکام یہ بات ذہن میں رکھیں کہ آئین پاکستان عوامی حقوق کا بھی ضامن ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بنے72 سال اور آئین پاکستان کو بنے ہوئے 47 سال ہوچکے ہیں۔ آج بھی پاکستان کےعوام کو آئین میں دیےگئےحقوق نہیں مل رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جمہوری اقدار،احترام، برداشت، شفافیت اورمساوات کے اصولوں کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ عدم برداشت، اقرباپروری، جھوٹے دھونس، خودنمائی ترجیحات بن چکی ہیں۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کرپشن پاکستانی معاشرے میں مکمل طورپر رچ بس چکی کی ہے۔ انا پرستی اور خود کو ٹھیک کہنا معاشرے میں جڑپکڑچکی ہے۔

خیال رہے کہ 17 مارچ کو سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی ضمانت منظور کر لی تھی۔

خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ہم نے کبھی دستاویزات فراہم کرنے سے انکار نہیں کیا جبکہ 6 ماہ کی گرفتاری کے بعد ریفرنس فائل کیا گیا۔ خواجہ برداران کبھی بھی نیب کی طلبی پر غیر حاضر نہیں ہوئے۔


متعلقہ خبریں