اسلام آباد: دل کو چھو لینے والا اندازِ تحریر رکھنے والے نامور ادیب قدرت اللہ شہاب کو جہان فانی سے رخصت ہوئے چونتیس برس بیت گئے۔
بطور سول سرونٹ خدمات سرانجام دینے والے قدرت اللہ شہاب نے زندگی کے تجربات اور خیالات کو الفاظ کا روپ دیا تو شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے ۔
یہ بھی پڑھیں: نامور شاعر عبداللہ علیم کی بائیسویں برسی آج منائی جا رہی ہے
قدرت اللہ شہاب نے عمدہ نثر نگار اور ادیب کے طور پر غیر معمولی شہرت پائی اور ان کی تحریریں قارئین کے ذہنوں پر نقش ہو جاتی ہیں۔ ان کی آپ بیتی شہاب نامہ اردو ادب میں مثالی مقام رکھتی ہے۔
یہ کتاب اردو ادب کی ایک ہمیشہ کے لیے زندہ رہنے والی کتاب ہے، قدرت اللہ شہاب کی دوسری تصانیف میں یاخدا ، نفسانے ، ماں جی اور سرخ فیتہ نمایاں ہیں۔
قدرت اللہ شہاب کی تحریریں آج بھی پڑھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں ۔
وہ قیام پاکستان کے بعد حکومت آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل مقرر ہوئے اور گورنر جنرل پاکستان غلام محمد، اسکندر مرزا اور صدر ایوب خان کے سیکریٹری کے طور پر بھی ذمہ داری نبھائی ۔
یہ بھی پڑھیں: معروف اداکار جمیل فخری کو مداحوں سے بچھڑے نو برس بیت گئے
ادب کے اس روشن چمکتے ستارے کو پاکستانی حکومت نے ستارہ قائداعظم اور ستارہ پاکستان سے بھی نوازا۔
قدرت اللہ شہاب چوبیس جولائی انیس سو چھیاسی کو اسلام آباد میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے ۔