اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی وجہ سے لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے۔
جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جعلی بینک اکاونٹس کیس کے ملزمان ڈاکٹر ڈنشا اور جمیل بلوچ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کو طلب کرنے کا عندیہ دے دیا۔ عدالت نے جعلی بینک اکاونٹس کیس کے دو ملزمان کی درخواست ضمانت پر نیب سے گرفتاری سے متعلق پالیسی طلب کرلی۔
عدالت نے قرار دیا کہ اگر نیب پیشرفت دکھانے میں ناکام رہا تو آئندہ سماعت پر چیئرمین نیب ذاتی حیثیت میں پیش ہوں گے۔
دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس میں نیب کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 20 ماہ سے ایک شخص جیل میں جبکہ مرکزی کرداروں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئے کہ نیب کی وجہ سے لوگ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے، جاپان میں احتساب اور قانون کی بالادستی ہمارے لیے ایک مثال ہے، چیئرمین نیب کے سوا ایک شخص بتائیں جو نیب کی تعریف کرتا ہو۔
مزید پڑھیں: سب کام نیب نے کرنا ہے تو کیا دیگر ادارے بند کردیں، سلیم مانڈوی والا
سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ عوامی عہدہ رکھنے والوں کا احتساب ہر صورت ہونا چاہیے، لیکن نیب اپنے قانون کا اطلاق سب پر یکساں نہیں کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب ملزمان کو ہراساں کرے نہ اپنے اختیارات کا غلط استعمال۔ ہر ریفرنس میں ملزمان کا 90 ،90 روز کا ریمانڈ تو ظلم ہے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملزمان کے خلاف ایک سے زائد ریفرنسز دائر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا تھا کہ وائٹ کالرکرائم میں تو دستاویزی شواہد دینا ہوتے ہیں۔ نیب کو قانون کے ماتحت رہ کرہی فرائض سرانجام دینا ہیں۔
جسٹس مظاہرعلی نقوی نے ریمارکس دیے تھے کہ فوجداری مقدمات میں 40 روز سے زیادہ ریمانڈ نہیں مل سکتا۔ نیب کو ملزم کے 90 روز کے ریمانڈ کا اختیار تحقیقات مکمل کرنے کیلئے ہی دیا گیا۔ کیا تحقیقات کیلئے نیب افسر تربیت یافتہ نہیں؟ نیب تحقیقات مکمل کرکے ایک ہی ریفرنس کیوں داخل نہیں کرتا۔