لاہور: احتساب عدالے نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں قومی احتساب بیورو سے شہباز شریف خاندان کے اثاثے منجمد کرنے سے متعلق عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی ہے۔
احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے گزشتہ سماعت کا دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ تحریری فیصلے میں ڈی جی نیب لاہور کو احکامات جاری کیے گئے کہ وہ اشتہاریوں کے اثاثے منجمد کرنے کی عمل درآمد رپورٹ آئندہ سماعت پر جمع کرائیں۔
تحریری فیصلے کے مطابق شہباز شریف کے وکلاء نے مصروفیت کے باعث نیب کے گواہ پر جرح نہیں کی۔ نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں 16 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے جن میں سے 6 ملزمان کو عدالت عدم حاضری کے باعث اشتہاری قرار دے چکی ہے۔
احتساب عدالت کی جانب سے جاری تحریری فیصلے کے مطابق 22 دسمبر کو نیب گواہ کے بیان پر دوبارہ جرح ہوگی۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال احتساب عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف خاندان کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: عدالت کانوازشریف کے اثاثے قرق کرنے کا حکم
نیب کی جانب سے تمام مطلوبہ ریکارڈ احتساب عدالت میں جمع کرایا گیا جس کے بعد محفوظ فیصلہ سنایا کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ نیب نے شہباز شریف، سلمان شہباز اور حمزہ شہباز سمیت دیگر فیملی ممبران کی جائیدادیں منجمد کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
نیب ریفرنس کے مطابق شہباز شریف خاندان کی ماڈل ٹاون 96 اور 87 ایچ کی 10 کنال کی رہائش گاہیں ہیں۔ چنیوٹ میں 2 مقامات پر 180 اور 209 کنال، ڈونگا گلی ایبٹ آباد میں 1 کنال ایک مرلے کے نشاط لاجز کو منجمد کیا جائے۔
نیب نے عدالت میں استدعا کی تھی مطابق ڈی ایچ اے فیز 5 کے بلاک میں 10، دس مرلہ کے دو گھر اور پیر سوہاوا کے قریب بھی 3 جائیدادیں سیل کی جائیں۔ حمزہ اور سلمان شہباز کے نام چنیوٹ میں واقع 182 کنال 7 مرلہ اور 209 کنال 4 مرلہ سے زائد کی 3 جائیدادیں بھی منجمد کی جائیں۔