خواجہ سراؤں کے لیے ملتان میں پہلی بار باقاعدہ تعلیم کا آغاز کیا گیا ہے۔ پہلا اسکول کھلنے پر 18خواجہ سراؤں نے داخلہ لیا ہے۔
وزیر برائے اسکول ایجوکیشن مراد راس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہم نے خواجہ سراؤں سے تعلیم پر کافی بات چیت کی ہے۔ ان کے لیے الگ اسکول بنانے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ یہ دوسروں کے ساتھ اسکول آنے کے لیے تیار نہیں تھے۔
اس منصوبے کا مقصد ٹرانس جینڈرز میں تعلیم کو فروغ دینا ہے۔ ٹرانس جنڈرز ہمارے معاشرے کا ایک بہت بڑا حصہ ہیں جس کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں پہلی بار ان کی تعلیم کے لیے اسکول بنایا گیا ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ انھیں محتلف ہنر بھی سکھائے جائیں گے جیسے سلائی، کھانا پکانا وغیرہ تا کہ یہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ حود مختاربھی ہو سکیں۔
گزشتہ برس اگست میں ٹرانس جینڈرز کے لیے گورنمنٹ کالج لاہور میں ہر شعبے پر نشیستیں مخصوص کی گئی تھیں۔
ٹرانس جینڈر علیشا شیرازی نے اس منصوبے میں بطور مشیر کام کیا ہے۔ اب تک ٹرانس جینڈر میں علیشا شیرازی نے ایم فل کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی تعلیم لڑکوں کے اسکول سے ہی حاصل کی ہے۔
علیشا شیرازی اقوام متحدہ کے ساتھ بھی کام کر چکی ہیں اوردعا گو ہیں کہ ٹرانس جینڈر کو بھی معاشرے میں مکمل حقوق دیئے جائیں۔