اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن 2018 کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کردیے ہیں جب کہ ایک نشان کے لیے ایک سے زائد درخواستیں آنے پر فیصلے محفوظ کر لیے گئے ہیں۔
منگل کے روز اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں پانچ رکنی کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کرنے کے معاملہ کی سماعت کی۔
پیپلزپارٹی کو تلوار کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا ہے۔ دوران سماعت صفدر عباسی نے پی پی پی کے نمائندہ نئیر بخاری سے کہا کہ وہ حلف دیں کہ انتخابی نشان تلوار حاصل ہونے کے بعد اسے بلاک نہیں کریں گے بلکہ استعمال کریں گے جس پر دونوں میں تلخ کلامی ہوئی۔
صفدر عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 1988ء سے اب تک چار الیکشن تیر کے نشان پر لڑے ہیں، اصل تنازعہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اپنے اندر ہے۔ بلاول اور زرداری ایک ہی جگہ میٹنگ کرتے ہیں یہ دو الگ جماعتیں نہیں ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کو پتنگ، پاکستان کسان اتحاد کو ہل کا نشان جب کہ عوام لیگ کو انسانی ہاتھ کا نشانہ دیا گیا ہے۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کو ستارہ کا نشانہ تفویض کیا گیا ہے۔
جی ڈی اے کے سیکرٹری اطلاعات سردار رحیم کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات میں جے ڈی اے ایک ہی نشان کے تحت میدان میں اترے گا اور پیر پگارا کی سربراہی میں سندھ میں حکومت بنائے گا۔
مسلم لیگ ق اپنے انتخابی نشان سائیکل سے دستبردار ہو گئی اور ٹریکٹر کا انتخابی نشان مانگا ہے۔ پاکستان کسان اتحاد نے بھی ٹریکٹر کا انتخابی نشان مانگ رکھا ہے جس پر انتخابی کمیشن نے پہلے فیصلہ محفوظ کیا اور بعد میں مسلم لیگ ق کو ٹریکٹر کا نشانہ الاٹ کر دیا۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والی نیشنل پارٹی کو آری اورمتحدہ قبائل پارٹی کو پگڑی کا نشان الاٹ کر دیا گیا۔ نیشنل پارٹی کے رہنما میر حاصل بزنجو نے آری کا انتخابی نشان ملنے کی تصدیق کی اور انتخابی کمیشن کا شکریہ بھی ادا کیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان میں عوامی لیگ اور پاکستان تحریک انسانیت دونوں نے ہاکی کے نشان کی درخواست دی تھی تاہم ہاکی کا نشان عوامی لیگ کو الاٹ کر دیا گیا۔ پاکستان تحریک انسانیت کو کنگھی کا نشان دیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف گلالئی کی جانب سے من پسند انتخابی نشان نہ ملنے پر عدالت کا دروازہ کھٹکھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف گلائی بلے باز کے نشان کی خواہشمند تھی البتہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف گلائی کو ریکٹ کا نشان الاٹ کیا گیا ہے۔
الیکشن ایکٹ کے تحت خواتین کو پانچ فیصد نمائندگی دینے والی اور دیگر قواعد و ضوابط پر پورا اترنے والی پارٹیوں کو انتخابی نشانات الاٹ کیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کرنے کیلئے درخواستیں طلب کرتے ہوئے 15 مئی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کمیشن کے پاس درج 110 سیاسی جماعتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ مطلوبہ انتخابی نشان کی الاٹمنٹ کے لیے پندرہ مئی 2018 تک اپنی درخواستیں الیکشن کمیشن کو پہنچا دیں۔
انتخابی کمیشن نے واضح کیا تھا کہ جو جماعتیں الیکشن ایکٹ 2017 ء کے تحت قواعد پر پوری نہیں اتریں گی انہیں آئندہ عام انتخابات کیلئے انتخابی نشان الاٹ نہیں کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 77 سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات کی درخواست پر تنازعہ نہیں اس لیے ایسی جماعتیں اپنے نشانات کی اہل ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق مسلم لیگ (ن) کا انتخابی نشان شیر، تحریک انصاف کا انتخابی نشان بلا، جماعت اسلامی کا ترازو، عوامی نیشنل پارٹی کا لالٹین اور عوامی مسلم لیگ کا انتخابی نشان قلم دوات برقرار ہے۔