بلوچستان حکومت کی کارکردگی عوام کو مطمئن نہ کرسکی


کوئٹہ: بلوچستان میں عوام کی اکثریت نےحکومتی دعووں کے برعکس صوبائی حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

بلوچستان میں گزشتہ پانچ سالوں میں مسلم لیگ (ن)، نیشنل پارٹی اورپشتو نخواملی عوامی پارٹی کی مخلوط حکومت رہی جسکا نعرہ تھا کہ ہر بچہ اسکول میں ہوگا لیکن بدقسمتی سے اس وقت بھی دس لاکھ سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں۔

پشتو نخواملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے’ہم نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کی کمی اورغیر حاضری کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا رہا۔ حکمراں اتحاد کا اس ضمن میں مؤقف رہا ہے کہ ان کے دور حکومت میں امن وامان کی صورتحال قدرے بہتر ہوئی۔

موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ پانچ سالہ دورکے پہلے مرحلے میں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اوربعد میں نواب ثنااللہ زہری کی حکومتیں عوام سے کیے ہوئے وعدے نبھانے میں ناکام رہیں۔

علی کاکڑ ایڈووکیٹ نے’ہم نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پہلی بار پشتون اوربلوچ قوم پرستوں کی ایک بااختیار حکومت بنی تھی  لیکن وہ بھی عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتر سکی۔

ممتازقانون دان اسحاق ناصرایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ امن وامان کی خراب صورتحا ل کے باعث 2016 میں سانحہ اگست پیش آیا۔

ماہرین کے مطابق حکومت کی نااہلی کے باعث پانچ سال میں کئی بار صوبائی ترقیاتی بجٹ کا ایک بڑا حصہ بھی  لیپس ہو گیا تھا۔


متعلقہ خبریں