23 دسمبر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان


چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان  نے 23 دسمبر کو  پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں  تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا۔

لاہور میں جلسہ عام سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگلے جمعے کو پنجاب اور خیبرپختون خوا اسمبلیاں تحلیل کریں گے۔ اسمبلیاں تحلیل کر کے ہم الیکشن کی تیاری کریں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم قومی اسمبلی میں جا کر اسپیکر کے سامنے کھڑے ہو کر کہیں گے ہمارے استعفے منظور کریں۔انہوں نے  الیکشن کرانے کے لیے ہماری 8سیٹیں چنیں جو ہماری سب سے کمزور سیٹیں تھیں۔میری قوم نے مجھے 8میں سے 7سیٹوں پر جیتوایا۔نہیں چاہتےکہ پاکستان میں سری لنکا جیسے حالات پیداہوں۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی عمران خان کی امانت تھی جو واپس کردی، پرویز الہیٰ

ان کا کہنا ہے کہ ان سے امید لگانا کینسر کا علاج ڈسپرین سے کرنے کے برابر ہے۔معیشت کو سنبھالتے تو ہم بھی انہیں کہتے کہ وقت پورا کریں۔مجھے خوف ہے کہ ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے۔ان کےپاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔یہ صرف الیکشن میں التوا چاہتے ہیں۔انہیں ڈر ہے کہ جب بھی الیکشن ہوئے انہوں نے ہار جانا ہے۔مجھے نہیں لگتا یہ اکتوبر میں بھی الیکشن کرائیں گے۔

ان کا کہنا تھا  کہ جب تک الیکشن نہیں ہونگے ہمیں خوف ہے کہ ملک ڈوب رہا ہے۔چوروں کا ٹولہ ملک کو تباہی کی طرف لیکر جا رہا ہے۔ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگائی اس دور میں ہے۔آج 50 سال کے بعد سب سےزیادہ مہنگائی ہوئی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے میں نے کسانوں کی مدد کی۔ہمارے دور میں ریکارڈ فصلیں ہوئیں۔آج کسی ایک چیز میں بھی بہتری بتا دیں۔مایوسی کا یہ عالم ہے کہ ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ہمارے چوتھے سال میں ملکی دولت 6 فیصد پر تھی۔یہ 2018میں بھی ملک کادیوالیہ نکال کر گئے تھے۔

انہوں نے کہا ہے کہ میرا سوال ہے کہ رجیم چینج کا ذمہ دار کون تھا۔ملکی معیشت بہتر ہو رہی تھی کیا وجہ تھی کہ چوروں کو اوپر بٹھایا گیا؟ موجودہ حالات میں پاکستان کو قرضہ دیا جائے تو 100 فیصد چانس ہے کہ واپس نہیں ہو گا۔پچھلے سال اور اب کے مقابلے میں بیرونی سرمایہ کاری آدھی ہو گئی ہے۔بیرون ملک پاکستانی تاریخ میں سب سے زیادہ ڈالرز بھیج رہے تھے اب نہیں بھیج رہے۔سرمایہ دار کہتے ہیں انہیں حکومت پر اعتماد نہیں ہے۔

انہوں  نے کہا ہے کہ انہیں ملک نیچے جانے کی کوئی فکر نہیں ہے۔جب بھی مشکل وقت آتا ہے یہ بیرون ملک بھاگ جاتے ہیں۔بیرونی سازش کے تحت ہماری حکومت کو گرایا گیا۔ملک میں جو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار جنرل باجوہ ہیں۔ جنرل مشرف نے این آراو ون دیا اور جنرل باجوہ نے انہیں این آر او ٹو دیا۔ اگر نہیں دیا تو قوم  کو بتا دیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے جس کو جدھر جانے کا حکم دیا وہ چلا گیا۔اس کے بعد ہماری حکومت گر گئی۔حکومت گرنے کے بعد ہماری مقبولیت بڑھنی شروع ہو گئی۔ضمنی الیکشن ہوئے تو یہ کوششوں کے باوجود ہار گئے۔جنرل باجوہ اپنی غلطی کا احساس کرتے۔ہمارے لوگوں کو فون پر دھمکیاں دی گئیں۔سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھا کر لے جاتے تھے۔اعظم سواتی اورشہباز گل کے ساتھ ظلم کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ  ایک سال پہلے اندازہ ہو گیا تھا کہ شہباز شریف کو لانے کی تیاری ہو رہی ہے۔مجھے ساری سازش کا پوری طرح علم تھا۔ جنرل باجوہ سے جب بھی پوچھتا تھا تو وہ کہتے تھے ہم کسی صورت ایسا نہیں کر سکتے۔ جنرل باجوہ نے خود کہا یہ کرپٹ ہیں پھر ان کی نظر میں ٹھیک ہو گئے۔ کیا ہم کیڑے مکوڑے ہیں کہ جدھر ہمیں دھکیلیں ادھر چل پڑیں۔ ابھی بھی کہا جا رہا ہے کہ حکومتیں چھوڑیں تو آپ کی پروٹیکشن ختم ہو جائے گی۔ آپ پر ظلم ہو گا، کیا ہم بھیڑ بکریاں ہیں جو بند کمروں میں ہونے والے فیصلے مانیں۔

یہ بھی پڑھیں:پہلے مشرف اور پھر جنرل باجوہ نے این آر او دیا، عمران خان

ان کا کہنا ہے کہ ملک کو نقصان بڑے چور پہنچاتے ہیں، انہیں پکڑا ہی نہیں جاتا۔شہباز شریف کو بچایا گیا، اس کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔ان پر گیارہ سو ارب کے کرپشن کیسز تھے۔ اربوں روپے کی کرپشن معاف ہو رہی ہے۔شہباز شریف ٹی ٹی کے کیسز سے پاک ہو گیا۔سیکشن 14 کے تحت بیرون ملک جائیداد کا بتانا ہوتا ہے۔اگر جائیداد ثابت ہو جائے تو بتانا ہوتا ہے کہ پیسہ کہاں سے آیا؟انہوں نے یہ قانون ہی ختم کر دیا۔

اب سارے چوروں کو واپس لایا جا رہا ہے، حکومت میں تھا تو جنرل باجوہ کو کہتا رہا یہ تیس سال سے چوری کر رہے ہیں، نیب آپ کے نیچے ہیں، آپ کنٹرول کرتے ہیں، کیسز کیوں آگے نہیں بڑھاتے؟ پہلے ہمیں بتاتے رہے کہ سر فکر نہ کریں سب کچھ ہو رہا ہے، آہستہ آہستہ پتہ چلا کہ ان کی کوئی نیت ہی نہیں تھی، ہمیں کہا آپ احتساب کو بھول جائیں، معیشت ٹھیک کریں۔جنرل باجوہ نے بتایا ان کے پاس ہمارے لوگوں کی فائلیں اور ویڈیوز ہیں۔میں ملک کا دشمن نہیں، 50 سال سے قوم مجھے جانتی ہے۔

 


متعلقہ خبریں