قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کر رہے ہیں، این ڈی ایم اے


اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹرمینیجمنٹ اتھارٹی پاکستان (این ڈی ایم اے پی) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل عمرمحمود حیات نے کہا ہے کہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانا ہماری ذمے داری ہے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

قومی کانفرنس برائے تیاری مون سون سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد مون سون کی تیاری کے لیے کیے گئے تمام اقدامات کا جائزہ لینا  اور صوبائی اداروں و دیگر محکموں کے درمیان سیلاب سے نمٹنے، امدادی کارروائیوں اور سیلاب کے بعد بحالی کے لیے قومی، صوبائی اورعلاقائی سطح  پر ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے تدارک کا موثر نظام  گڈ گورننس کی اہم اکائی ہے لیکن ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بھی موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

کانفرنس میں وزارت اطلاعات و نشریات، وزارت پانی و بجلی، وزارت ریلوے کے اعلیٰ عہدیداران ، مسلح افواج، سی ڈی اے،  اسپارکو، نیسپاک، صوبائی ادارہ برائے آبپاشی، تمام صوبائی ڈیزاسٹرمینیجمنٹ اتھارٹیز کے ڈائریکٹرجنرلز، اقوام متحدہ کی ایجنسیز، پاکستان بوائزاسکاؤٹس ایسوسی ایشن، پاکستان گرلز گائیڈ ایسوسی ایشن، اور تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

کانفرنس میں نیشنل ڈیزاسٹرمینیجمنٹ (این ڈی ایم اے) کی جانب سے مون سون  2018 سے متعلق ہنگامی صورت حال کے رد عمل کے لیے ہدایات اورممکنہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے جامع  پلان پیش کیا گیا۔

محکمہ موسمیات پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں مون سون کے پہلے حصے میں معمول کے مطابق یا کچھ  زیادہ بارشیں ہوں گی جبکہ اگست  اور ستمبرمیں معمول سے کم  بارشیں متوقع ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا اور شمالی پنجاب کے کچھ علاقوں میں اوسطاً زیادہ بارشیں ہوں گی جبکہ متعدد مقامات پرشدید بارشوں کی وجہ سے سیلابی صورت حال پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

کانفرنس میں وفاقی کمیشن برائے سیلاب کی جانب سے ڈیم مینیجمنٹ کے لیے پالیسی پیش کی گئی جبکہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نے ملک کے مختلف حصوں میں سڑکوں کی تعمیر اور بحالی خصوصاً  قراقرم ہائی وے، گلگت اسکردو روڈ، دیرچترال روڈ، راولپنڈی، مری، مظفرآباد روڈ اورمانسہرہ ناران روڈ کے لیے کیے گئے اقدامات پیش کیے گئے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے تعاون انسانی حقوق (UNOCHA) نے پاکستان میں وسائل، صلاحیت اورمعاونت کے طریقہ کارکے متعلق معلومات کا تبادلہ بھی کیا۔


متعلقہ خبریں