اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب کو ختم کر دینا چاہیے جبکہ موجودہ چیئرمین نیب اپنے اختیارات مزید بڑھانا چاہتا ہے۔ نیب جیسے ادارے سیاستدانوں کو توڑنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں.
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما نے ہم نیوز کے پروگرام “نیوز لائن” میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص خارجہ تعلقات کو داؤ پر لگا کر سیاست کر رہا تھا اور اس وقت کا وزیراعظم جو کچھ کر رہا تھا یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے۔ اس وزیر اعظم کے آفس میں بہت ساری کرپشن اور سازشیں تھیں۔
انہوں ںے کہا کہ وزیر اعظم کے آفس سے بڑا کوئی آفس نہیں اور اگر آپ قانون کے دائرے میں نہیں رہیں گے تو معاملات خراب ہو جائیں گے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) میں آج بھی کچھ چیزیں غلط ہیں اور میں تو شروع سے کہہ رہا تھا کہ نیب کو ختم کرنا چاہیے جبکہ موجودہ چیئرمین نیب چاہتا ہے کچھ زیادہ اختیارات ہوں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں بالکل نیب کی ترمیم کے حق میں نہیں ہوں اور اس قانون کے تحت جو بھی کیسز بنے وہ غلط ہیں اسے ختم کر دینا چاہیے۔ نیب کو ختم کر دیا تو اس حکومت کا یہ سب سے بڑا کام ہو گا۔ حکومت کو نیب کے کالے قانون کو ختم کر دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ میرے کیس ختم کریں اور اگر کسی کے پاس ثبوت ہے تو کیس چلائیں اور ختم کریں کیونکہ 4 سال سے کیس پڑا ہوا ہے مگر ختم نہیں کیا جا رہا۔ آج کوئی افسر کام نہیں کرتا۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پائونڈ کیس: اعظم خان کے نیب ٹیم کے سامنے تہلکہ خیز انکشافات
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 190 ملین پاونڈ کیس میں کابینہ کا ریکارڈ کافی ہے اور آپ کوئی ایک نقطہ تبدیل نہیں کر سکتے اور یہاں پر معاہدہ پر دستخط ہوئے۔ کابینہ کی اجازت کے بغیر معاہدے میں کچھ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ جو پنجاب میں حکومت تھی اس جیسی مثال کہیں نہیں ملتی اور نیب جیسے ادارے سیاستدانوں کو توڑنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ کوئی ایک شخص بتا دیں جو نیب نے پکڑا ہو اور یہ کرپٹ ترین ادارے ہیں مگر ہم پھر بھی دل سے لگائے ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جس ادارے کی کوئی پرفامنس نہیں وہ ابھی بھی کیوں ہے ؟ میں نے کہا نیب قانون کی آخری 2 شقیں ختم کر دیں جبکہ نیب پر ہیومن رائٹس کمیشن بنائیں پہلی گواہی میں خود دوں گا۔ ایک کمیشن بنائیں جس میں لوگ بتائیں کہ نیب نے ان کے ساتھ کیا کیا۔ احتساب کے ادارے ملک کی خرابی دور کرنے میں ناکام رہے۔