وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی کی نرخوں میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرط تھی ، فرسودہ لائن لاسز کی وجہ سے بجلی کی ترسیل سے متعلق مسائل ہیں، بڑے بڑے سرمایہ کار بجلی چوری کرتے ہیں۔
ڈیرہ اسمعٰیل خان میں ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بجلی چوری سے ساڑھے 4 ارب کا نقصان ہوتاہے ،اللہ نہ کرے ملک دیوالیہ ہو جاتا تو قیامت تک میرے ماتھے پر کالا دھبہ ہوتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 15، 16 ماہ کے قلیل عرصے میں ہمیں تاریخ کے مشکل ترین چیلنجز ملے، جب میں نے اقتدار سنبھالا تو مجھے احساس تھا کہ حالات بہت مشکل ہیں لیکن اس کا اندازہ نہیں تھا کہ حالات حد درجہ تباہ کن ہیں۔
ڈیفالٹ کے خطرے کا سوچ کر رات کو نیند نہیں آتی تھی ، شہباز شریف
ان کا کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو تاریخ کا بدترین سیلاب آیا جس کی بحالی کے لیے ہم نے 100 ارب روپے خرچ کیے لیکن سیلاب زدگان کا حق ہم آج بھی ادا نہ کر سکے، اس کی وجہ وسائل کی شدید قلت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اپنے سیاسی کریئر میں ایسے چیلنجز کا سامنا نہیں کیا، مولانا فضل الرحمٰن، پیپلزپارٹی اور نواز شریف عوام پر مہنگائی کے بوجھ کی وجہ سے پریشان تھے اور مجھ سے سوال کرتے تھے کہ کیا بنے گا؟
انہوں نے مزید بتایا کہ میرا جواب یہی ہوتا تھا اور یہی رہے گا کہ نیازی حکومت نے اپنی سیاست کو چمکانے کے لیے ریاست کو قربان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جبکہ ہماری مخلوط حکومت نے فیصلہ کیا کہ ہم سیاست کو قربان کر دیں گے مگر ریاست کو بچا لیں گے۔