پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئرمرکزی رہنما و سابق وزیردفاع خواجہ آصف نے بجلی کے بلوں میں ریلیف کیلئے تجاویز پیش کر دی۔
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ صارفین کیلئے ریلیف کی حد 200 یونٹ سے بڑھا کر 300 یونٹ کر نی چاہیے،اس کیلئے آئی ایم ایف کو اپروچ کرنا چاہیے،اس وقت یہ رعایت اگر سال میں کسی ایک ماہ میں 200 یونٹ سے تجاوز کر جائے تو سارے سال کی رعایت ختم ہو جاتی ہے۔
بجلی کی بحرانی کیفیت، تیسرے روز بھی شہریوں کا احتجاج، سڑکیں بلاک
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر، فاٹا اور بلوچستان سے 200 ارب سے زائد بجلی کی قیمت ریکور نہیں ہوتی، سارے ملک میں 650 ارب سے زائد بجلی چوری ہوتی ہے۔
بڑے شہروں، مارکیٹوں میں 70 سے 80 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے، یہ بوجھ عام صارف پہ پڑتا ہے،17 گریڈ سے اوپر تمام حکومتی اداروں میں مفت بجلی کی رعایت ختم ہونی چاہیے۔
سائفر اصل حالت میں وزارت خارجہ میں موجود ہے ، نعیم حیدر پنجوتھہ
خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت وفاقی حکومت 900 ارب سے زائد سبسڈی چوری، کم ادائیگی اور لائین لاسز کو کور کرنے کیلئے پاور سیکڑ کو ادا کرتی ہے، یہی رقم عام صارف کو سستی بجلی مہیا کرنے کیلئے استعمال ہو سکتی ہے۔