اسلام آباد: وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے سے متعلق وزیراعظم کے نوٹس پر رپورٹ تیار کرکے وزیراعظم ہاؤس بھجوا دی ہے۔
زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ پر تھا اور دو روز قبل انہیں عمران خان اور ان کی اہلیہ کے ہمراہ چارٹرڈ طیارے کے ذریعے عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہونا تھا لیکن ایف آئی حکام نے انہیں روک دیا تھا۔
زلفی بخاری نے اپنا نام نکلوانے کے لیے کافی تگ و دو کی اور وزارت داخلہ کے حکام سے اجازت ملنے پر وہ عمران خان کے ساتھ سعودی عرب روانہ ہو گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کو چھ دن کے لیے عمرے پر جانے کی اجازت دی تھی، زلفی بخاری دہری شہریت رکھتے ہیں اور ان کے پاس پاکستان کے علاوہ برطانوی شہریت بھی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل نہیں تھا بلکہ نیب کی درخواست پر ان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، ای سی ایل سے کوئی بھی نام عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہی نکالا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عام طور پر بلیک لسٹ کیس میں کسی کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی تاہم انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے صوابدیدی اختیارات وزارت داخلہ کے پاس موجود ہیں۔
زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں شامل تھا اس کے باوجود دو روز قبل انہیں عمران خان کے ساتھ چارٹرڈ طیارے میں جانے کی اجازت دے دی گئی تھی، نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک نے زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے معاملے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کی تھی۔