اسلام آباد: سیاسی جماعتوں کی زوروں سے جاری انتخابی مہم کا آخری روز اختتام پذیر ہوا جس کے بعد سیاسی گہما گہمی بھی ایک روز کے لیے اپنے اختتام کو پہنچ گئی ہے۔
عوامی پاور شوز سے خطاب کرتے ہوئے تمام پارٹیوں کے سربراہان نے ناصرف اپنے وعدوں اور دعووں کا ازسر نو اظہار کیا بلکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کی گئی تنبیہ کے باوجود ایک دوسرے پر طنز کے نشتر برسانے سے بھی باز نہ آئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی انتخابی مہم کا 60واں جلسہ لاہور میں کیا اور بولے کہ خیبر پختون خوا میں تعلیم کا نظام سب سے بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مجھ سے پانچ سال بڑا ہے، میں پاکستان کے ساتھ ساتھ بڑا ہوا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختون خوامیں ایک ارب 8کروڑدرخت لگانےکا ریکارڈ قائم کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے صرف اشتہاروں میں ترقی کی ہے۔
جلسے سے خطاب کے دوران کپتان بار بار پارٹی رہنماؤں سے وقت پوچھتے رہے۔
دوسری جانب ڈیرہ غازی میں موجود شہباز شریف نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کے پی کے میں شروع ہونے والی جنگلہ بس پراجیکٹ کی تحقیقات نیب کر رہا ہے۔
شہباز شریف بولے کہ عمران خان یو ٹرن خان اور الزام خان ہے، یوٹرن کی جگہ عمران خان کی تصویر لگا دو تو بھی کام چل جائے گا۔
اسی طرح کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے لیاقت آباد میں اپنے کارکنان سے خطاب کیا اور کہا کہ مچھلی والوں سے ہمارا کوئی مقابلہ نہیں کیوں کہ ہم وہ ہیں جنھوں نے غلامی سے نجات دلائی اور آزادی دی۔
انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہمارے مخالفین کی موت ہوگئی اور وہ ختم ہوگئے۔
ایفیڈرین کیس میں سزا یافتہ حنیف عباسی کے جیل جانے کے باوجود شکست کھا جانے والے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید بھی راولپنڈی میں عوام کے درمیان جا پہنچے۔
این اے 60 میں الیکشن ملتوی کیے جانے سے مایوس شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کل سپریم کورٹ میں آخری کوشش کروں گا۔
انتہائی ذمہ داری سے اپنی پہلی الیکشن مہم چلانے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی اپنی ریلی کا سفر اختتام پذیر کیا۔
انتخابی مہم تو ہوئی ختم لیکن آخری وقت تک تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے عوام کے دل جیتنے اور ووٹ حاصل کرنے کے لیے کی گئی سرتوڑ کوششیں کامیاب ہوئیں یا نہیں، اس کا فیصلہ 25 جولائی کو ہی ہوگا۔