کراچی: کرشنگ فیکٹری کے ملازمین کو یرغمال بنانے کے معاملے کا گھنٹوں بعد ڈراپ سین ہو گیا ہے، شام سے رات گئے تک جاری رہنے والے پولیس آپریشن کا ڈراپ سین اُس وقت ہوا جب ملزم سلیم شہزاد نے خود کو پولیس اور رینجرز کے حوالے کر دیا۔
سپرہائی وے پر ایک کرشنگ فیکٹری کے ملازم سلیم شہزاد نے دوماہ کی تنخواہ نہ ملنے پر فیکٹری کے منیجرسمیت 3 ملازمین کو یرغمال بنا لیا تھا، سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر منیر شیخ نے بتایا ہے کہ ملزم سلیم شہزاد کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں اور اس کی بہن کی شادی ہونے والی ہے، ملزم کے پاس غیر قانونی ہتھیار ہے جس پر کارروائی کی جائے گی۔
ایس ایس پی منیر شیخ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو دوماہ قبل نقصان کرنے کی وجہ سے فیکٹری سے نکالا گیا تھا، فیکٹری مالکان نے اسے تنخواہ دینے سے انکار کر دیا جس پر سلیم نے تین ملازمین کو یرغمال بنا لیا، فیکٹری مالکان نے بقایا جات کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
سلیم شہزاد نے پہلے مطالبہ کیا کہ وہ سپریم کورٹ سے بات کرنا چاہتا ہے اور میڈیا کے نمائندوں کے سامنے گرفتاری دے گا مگر ساتھ ہی دھمکی بھی دی کہ اس کے پاس بارودی مواد ہے اور اگر مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو وہ بارودی مواد اڑا دے گا۔
ایس ایس پی ملیر کے مطابق واقعہ میں سلیم شہزاد نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بقایاجات حاصل کرنے کے لیے غلط راستہ اپنایا، وہیں فیکٹری مالکان نے بھی دو ماہ قبل فارغ کیے جانے والے سلیم کو تنخواہ نہ دے کر بھی زیادتی کی۔